لوک سبھا انتخابات میں کراری شکست کے بعدآئندہ چند مہینوں میں اسمبلی
انتخابات کا سامنا کرنے والی مہاراشٹر کی کانگریس۔ این سی پی حکومت
مسلمانوں کی حمایت حاصل کرنے کے لئے ریزرویشن کارڈ کھیل سکتی ہے۔
مہاراشٹر کی حکومت سرکاری وتعلیمی اداروں اور سرکاری نوکریوں میں مسلمانوں
کے لئے ساڑھے چارفیصد ریزرویشن کے اعلان کی تیاریوں میں مصروف ہے۔باخبر
ذرائع نے یہ خبر دی ہے۔
بتایا جا تا ہے کہ این سی پی سربراہ شرد پوار نے مسلمانوں اور مراٹھوں کے
لئے ریزرویشن کی پر زور وکالت کی ہے جس کے بعد اس سمت میں قدم اٹھانے کا
فیصلہ کیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ مہاراشٹر میں اکتوبر میں اسمبلی کے انتخابات
ہونے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق این سی پی سربراہ نے اس سلسلے میں نئی دہلی میں کانگریس
کے سینئر لیڈر اے کے انٹونی اور احمد پٹیل سے ملاقات کی
تھی اور ان دونوں
لیڈران کے سامنے دو مطالبات رکھے تھے۔مسلمانوں اور مراٹھوں کے لئے معاشرتی
ریزرویشن اور لوکل باڈی ٹیکس کا خاتمہ۔غور طلب امر یہ ہے کہ لوکل باڈی ٹیکس
کا سلسلہ پرتھوی راج چوہان نے شروع کیا تھا۔
مسٹر پوار کو دونوں لیڈران نے کانگریس ۔این سی پی اتحاد کو مضبوط کرنے اور
اسمبلی انتخابات کی تیاریوں کا لائحہ عمل مرتب کرنے کے لئے مدعو کیا تھا۔
واضح رہے کہ مہاراشٹر میں جہاں مسلمانوں کا تناسب 106فیصد ہے جبکہ مراٹھوں
کا 35فیصد ہے۔محمود الرحمن کمیٹی نے ریاست کے مسلمانوں کیلئے 8فیصد
ریزرویشن اور نارائن رانے کمیٹی نے مراٹھا کمیونٹی کے لئے 20فیصد
ریزرویشن کی سفارش کی تھی۔
کہا جا رہا ہے کہ مہاراشٹر کی حکومت کل تک ان حوالوں سے کوئی فیصلہ کر
سکتی ہیاور مسلمانوں کے ساتھ مراٹھوں کیلئے بھی 12فیصد ریزرویشن کا اعلان
کر سکتی ہے۔